زندگی اپنے معانی اور لطافت کھو چکی ہے اور اِسے مادی دولت کمانے کی بے ہنگم دوڑ سمجھ لیا گیا ہے

دنیا بھر میں آپ کہیں بھی Ú†Ù„Û’ جائیں انسان کومایوسیوں، اُداسیوں اور Ø+سرتوں Ù†Û’ گھیرے میں Ù„Û’ رکھا ہے۔ انسان Ú©Ùˆ کوئی بھی بڑی سے بڑی کامیابی چند دن سے زیادہ خوشی اور اطمینان نہیں دے پا رہی۔ مقابلے Ú©ÛŒ دنیا میں وُہ جیت کر بھی ہارا ہوا اور تھکا تھکا سا دکھائی دیتا ہے۔ مسائل Ø+Ù„ ہونے Ú©Û’ بعد بھی نئے نام سے آن Ø+اضر ہوتے ہیں، غم اور تکلیفیں نام اور مقام بدل بدل کر اُس پر Ø+ملہ آ ٓورہوتی ہیں کہ ان سے جان چھڑانا مشکل ہو جاتا ہے۔
زندگی اپنے معانی اور لطافت Ú©Ú¾Ùˆ Ú†Ú©ÛŒ ہے اور اِسے مادی دولت کمانے Ú©ÛŒ بے ہنگم دوڑ سمجھ لیا گیا ہے جس کا اختتام سوچے بغیر ہی رفتار Ú©Ùˆ اور تیز کیا جارہا ہے اور جذبوں Ú©Ùˆ اور مہمیز کیا جا رہا ہے۔چیزوں Ú©Û’ Ø+صول کوکامیابی گردانا جاتا ہے اور اس عمل میں اپنے لوگوں، رشتوں اور تعلقات کوبھی ہار دینے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔ انسان اتنا مصروف ہے کہ اِسے دوسروں Ú©Û’ لئے تو کیا اپنے لئے بھی وقت نہیں ملتا۔زیادہ سے زیادہ کمانے،جدید سے جدید دکھانے اور اعلیٰ سے اعلیٰ بنانے Ú©ÛŒ دوڑ Ù†Û’ فرد Ú©ÛŒ ذات میں مصنوعی پن اس قدر بھر دیا ہے کہ سطØ+ÛŒ زندگی جینا اس کا مقدر بن گیا ہے۔

ڈپریشن:کامیابی میں سب سے بڑی رکاوٹ
تØ+ریر : پرفیسر ضیا Ø¡ زرناب
کے مضمون سے اقتباس